آیۃ القران

وَ اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْۢبِهٖۤ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَآئِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهٗ مَرَّ كَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَاۤ اِلٰى ضُرٍّ مَّسَّهٗ كَذٰلِكَ زُیِّنَ لِلْمُسْرِفِیْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۲)(سورۃ یونس)

اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ لیٹے بیٹھے اور کھڑے ہوئے (ہر حالت میں) ہمیں پکارتے ہیں۔ پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو اس طرح چل کھڑا ہوتا ہے جیسے کبھی اپنے آپ کو پہنچنے والی کسی تکلیف میں ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔ جو لوگ حد سے گزر جاتے ہیں، انہیں اپنے کرتوت اسی طرح خوشنما معلوم ہوتے ہیں۔(۱۲)(آسان ترجمۃ القران)

معارف القرآن(مولانا ادریس کاندھلویؒ)جلد ٨

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ أَحَبُّ الثِّيَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَمِيصُ (ابو داؤد : ۴۰۲۵)

ام المومنین سیدہ ام سلمہ‬ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو تمام کپڑوں میں سے قمیص زیادہ پسند تھی

Download Videos

​​​​مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا،انہیں یاد ہو کہ نہ ہو : ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مسئلہ خلق قرآن میں امام احمد بن حنبل ؒ کو کوڑے مارنے کا واقعہ تاریخ اسلام کے مشہور واقعات میں سے ہے ، امام اس آزمائش میں کامیاب ہوئے تو بعد میں کبھی کبھی فرماتے " اللہ ابوالہیثم پر رحم فرمائیں" اللہ اس کی مغفرت فرمائیں، اللہ اس سے در گذر فرمائیں" ان کے بیٹے نے ان سے ایک دن پوچھا کہ " ابو الہیثم کون ہیں جن کے لیے آپ دعا کرتے رہتے ہیں؟ فرمایا "آپ اسے نہیں جانتے ہیں؟" کہا " نہیں "فرمایا" جس دن مجھے کوڑے مارنے کے لیے نکالا گیا تھا تو میں نے دیکھا کہ پیچھے سے ایک آدمی میرے کپڑے کھینچ رہا ہے، میں نے مڑ کر دیکھا تو اس نے پوچھا " آپ مجھے جانتے ہیں؟ " میں نے کہا نہیں "کہنے لگا" میں مشہور جیب تراش اور ڈاکو ابو الہیثم ہوں، سرکاری ریکارڈ میں یہ بات محفوظ ہے کہ مجھے مختلف اوقات میں اٹھارہ ہزار کوڑے مارے گئے ہیں لیکن میں نے حقیر دنیا کی خاطر شیطان کی اطاعت پر پوری استقامت کا مظاہرہ کیا آپ تو دین کے ایک بلند ترین مقصد کے لیے قید ہوئے ہیں، اس لیے کوڑے کھاتے ہوئے دین کی خاطر رحمان کی اطاعت پر صبر و استقامت سے کام لیجیے گاـ" اُس کی اِس بات سے امام احمد بن حنبلؒ کا حوصلہ مزید مضبوط ہوا، معلوم نہیں ابو الہیثم کو اپنا یہ جملہ بعد میں یاد بھی رہا تھا کہ نہیں ، لیکن امام احمد بن حنبل ؒ کو یاد رہا سب ذرا ذرا کہ زندگی کی ایک کٹھن منزل میں کسی کے جملے سے جو حوصلہ بلند ہوا تھا، مرد مؤمن کی شان یہی ہوتی ہے، وہ نیکی فراموش نہیں ہوتا ، وہ احسان اور نیکی کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے، امام کو زندگی بھر جب کبھی ماضی کے وہ لمحات یاد آتے تو دعاؤں کے پھول لے کر یادوں کے مزار پر نچھاور کرلیتے ۔ ؎ دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا جب سرد ہوا چلی ، میں نے تجھے یاد کیا

Naats

اہم مسئلہ

قبر میں اُتارنے کے بعد میت کا چہرہ دیکھنا نماز جنازہ کے بعد میت کا چہرہ دیکھنا درست ہے، البتہ قبر میں اُتارنے کے بعد لوگوں کو میت کا چہرہ نہیں دیکھنا چاہیے، اس لیے کہ بسا اوقات آثار برزخ شروع ہو جاتے ہیں، جن کا اخفاء مقصود ہے۔(اہم مسائل/ج:۷/ص:۱۱۱)