أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، حَدَّثَتْهُ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَتْرُكُ فِي بَيْتِهِ شَيْئًا فِيهِ تَصَالِيبُ إِلَّا نَقَضَهُ(بُخاری شریف:۵۹۵۲)
عمران بن حطان سے روایت ہے کہ ان سے حضرت عائشہ نے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر میں جب بھی کوئی چیز ایسی ملتی جس میں تصویریں ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے توڑ دیتے تھے۔(نصر الباری)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
قُلْ لِّعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خِلٰلٌ(۳۱)(سورۃ ابراھیم)
میرے جو بندے ایمان لائے ہیں، ان سے کہہ دو کہ وہ نماز قائم کریں، اور ہم نے ان کو جو رزق دیا ہے اس میں سے پوشیدہ طور پر بھی اور علانیہ بھی (نیکی کے کاموں میں) خرچ کریں (اور یہ کام) اس دن کے آنے سے پہلے پہلے (کرلیں) جس میں نہ کوئی خریدو فروخت ہوگی، نہ کوئی دوستی آئے گی۔(۳۱)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: اس سے مراد حساب و کتاب کا دن ہے۔ اس دن کوئی شخص پیسے خرچ کر کے جنت نہیں خرید سکے گا اور نہ دوستی کے تعلقات کی بنا پر اپنے آپ کو عذاب سے بچا سکے گا۔(آسان ترجمۃ القران)
ایک مرتبہ ملا نصیر الدین کا ایک فقیر نے گھر دیکھ لیا۔ اب وہ روز آتا اور کھانے پینے کے سامان کے ساتھ کچھ پیسے بھی مانگ کر لے جاتا ۔ ملا نصیر الدین اس سے عاجز آگئے تھے اور اس سے پیچھا چھڑانے کی کوئی ترکیب سوچ رہے تھے۔ ایک دن ملا نصیر الدین کھانا کھانے بیٹھے ہی تھے کہ وہی فقیر نازل ہو گیا۔ ملا نصیر الدین نے جھڑک کر دریافت کیا۔ ”آخر تو ہے کون؟ جو روز نازل ہو جاتا ہے؟“ فقیر نے سادگی سے جواب دیا۔ خدا کا مہمان ! ملا نصیر الدین فوراً باہر نکلے۔ فقیر کا ہاتھ پکڑا اور شہر کی جامع مسجد لے گئے ۔ مسجد کے اندر پہنچا کر کہا۔ اب تک تو سخت دھو کے میں تھا۔ وہ گھر جہاں تو ہر روز پہنچتا تھا میرا گھر ہے لیکن جب تو نے بتایا کہ تو خدا کا مہمان ہے تو میں نے اس میں بے حرمتی محسوس کی کہ خدا کے مہمان کو خدا کے گھر سے لاعلم رکھوں ۔“ اس کے بعد واپس آتے ہوئے کہا۔ ”خبردار ! جو تو نے میرے گھر کا رخ کیا۔ خدا کے مہمان ! خدا کے گھر کو اچھی طرح پہچان لے اور ادھر ادھر مت بھٹکتا پھر ۔
نماز میں آستین اتارنا اگر کوئی شخص رکعت کے فوت ہونے کے ڈر سے جلدی جلدی جماعت میں شامل ہو گیا ، اور آستینیں اوپر چڑھی رہ گئیں ، تو اس کے لئے افضل یہ ہے کہ اپنی آستینیں کچھ قیام میں ، کچھ رکوع میں ، کچھ قومہ میں، کچھ سجدہ میں اور کچھ جلسہ میں عمل قلیل سے اُتارے، ایسی صورت اختیار نہ کرے کہ عملِ کثیر ہو جائے اور نماز فاسد ہو۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۵۶)