مکاتیب شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاؒ

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَتَى كَاهِنًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ ثُمَّ اتَّفَقَا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُسَدَّدٌ:‏‏‏‏ امْرَأَتَهُ حَائِضًا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُسَدَّدٌ:‏‏‏‏ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ(ابو داؤد : ۳۹۰۴)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی کاہن کے پاس گیا جو غیب کی خبریں دیتا ہو اور پھر اس کی تصدیق کی ‘ یا اپنی بیوی کے پاس اس کے ایام حیض میں گیا ‘ یا اس کی دبر میں مباشرت کی تو وہ محمد ﷺ پر نازل کردہ دین سے بری ہوا ۔‘‘

آیۃ القران

وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَهُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لٰكِنْ یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآءُ فِیْ رَحْمَتِهٖ وَ الظّٰلِمُوْنَ مَا لَهُمْ مِّنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ(۸)(سورۃ الشوریٰ)

اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی جماعت بنا دیتا، لیکن وہ جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے، اور جو ظالم لوگ ہیں ان کا نہ کوئی رکھوالا ہے، نہ کوئی مددگار ہے۔(۸)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : سب کو زبردستی مسلمان بنا دیتا، لیکن انسان کو پیدا کرنے کا اصل مقصد ہی یہ تھا کہ لوگ زبردستی نہیں، بلکہ خود اپنے اختیار سے سوچ سمجھ کر حق قبول کریں۔ اسی میں ان کا امتحان ہے جس پر آخرت کی جزاء اور سزا مرتب ہونے والی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے کسی کو زبردستی مسلمان بنانا نہیں چاہا۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

اصلاح کن جواب

حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے ایک خلیفہ نے آپ کو خط لکھتے ہوئے اپنے اصلاحی اور ملی کارنامے شمار کرائے، کہ آج کل میں وعظ بھی کہہ رہا ہوں، درس وتدریس بھی کر رہا ہوں، تصنیف وتالیف بھی جاری ہے......... وغیرہ وغیرہ. حضرت نے جواب میں عجیب بات فرمائی، جو ہم سب کے لیے حد درجہ قابلِ توجہ ہے. فرمایا کہ: میاں! یہ سب تو تم دوسروں کا کام کر رہے ہو؟ اور اس طرح کی خدمات تو اللہ تعالیٰ "رجلِ فاجر" سے بھی لے لیتے ہیں. تم تو یہ بتاؤ کہ تمھارے ذاتی اعمال اور احوال کیسے چل رہے ہیں؟ تزکیۂ قلب اور اصلاحِ نفس کا معاملہ کیسا ہے؟ حضرت کے اس مضمون کو سامنے رکھتے ہوئے اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہیں، تو معاملہ نہایت نازک نظر آتا ہے. کیوں کہ جس علم کا مقصد اور محور اپنی فکر اور اصلاح کے بجائے، صرف دوسروں پر نظر ہوجائے، تو اس کا معاملہ خطرناک ہوجاتا ہے.

Naats

اہم مسئلہ

روزہ کی حالت میں انجکشن۔ انجکشن کے ذریعہ جو دوا رگوں یا گوشت میں پہنچائی جاتی ہے خواہ اس سے محض دوا کی ضرورت پوری کی جائے یا غذا کی روزہ اس سے نہیں ٹوٹتا ہے ، البتہ روزہ کی حالت میں غذائی ضروت کی تکمیل اور تقویت کے لیے بلا ضرورت انجکشن لینا ، مکرو ہے۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۰۱)