نداۓ شاہی(ماہنامہ)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ يَدْعُو بِهَا ، وَأُرِيدُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي فِي الْآخِرَةِ (بُخاری شریف: ۶۳۰۴)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کے لئے ایک ( مقبول ) دعا ہے ( پس ہر نبی نے اپنی وہ مقبول دعا دنیا میں مانگ لی) اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی ( مقبول ) دعا کو ریزرو رکھوں، آخرت میں میری امت کی شفاعت کے لئے(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

اَلَمْ تَرَ اَنَّ الْفُلْكَ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِنِعْمَتِ اللّٰهِ لِیُرِیَكُمْ مِّنْ اٰیٰتِهٖ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ(۳۱)(آسان ترجمۃ القران)

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ کشتیاں سمندر میں اللہ کی مہربانی سے چلتی ہیں، تاکہ وہ تمہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے ؟ یقینا اس میں ہر اس شخص کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو صبر کا پکا، اعلی درجے کا شکر گزار ہو۔(۳۱)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

​​​​​​جب نیک بنیں گے تب ایک بنیں گے:

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ایک اصول ذہن میں رکھ لیں کہ میاں بیوی کی تمنا یہی ہوتی ہے کہ ہم ایک بن جائیں ۔جسم ایک ہوجائیں،ہم ایک دوسرے پر قربان ہوں،ہم ایک دوسرے سے پیار محبت کی زندگی گزاریں، ہمارے دل ایک ہو جائیں، اس لیے یہ بات اپنے دلوں میں لکھ لیجئے۔ "جب نیک بنو گے تب ایک بنو گے"ـ جب تک طبیعتوں میں نیکی نہیں آئے گی دل ایک نہیں بن سکتے۔ نیک بنو گے تو ایک بنو گے اس لیے میاں کو چاہیے کہ وہ بھی نیک بنے اس کے دل میں خوفِ خدا ہو اور بیوی کے دل میں بھی خوف خدا ہو۔ اس لیے سورۃ النساء کو پڑھ کر دیکھ لیجیے۔ آپ کو ہر چند آیتوں کے بعد اِتقِ اللّـٰهَ•اِتقِ اللّـٰهَ•اِتقِ اللّـٰهَ کا لفظ ملے گا۔ اس لیے کہ اللہ تعالٰی جانتے تھے کہ جب تک میاں بیوی کے دل میں اللہ کا خوف نہیں ہوگا یہ اس وقت تک ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت کی زندگی نہیں گزار سکیں گے ـ بعض بزرگ فرماتے تھے کہ جو عورت ایک اللہ کی بندی نہیں بنتی اس کو پھر ہزاروں کی بندی بننا پڑتا ہے اب یہ دفتروں میں کام کرنے والی عورتوں کو دیکھیں! بے چاری سیل گرل بنتی ہیں کیسے کیسے گاہکوں کی مختلف انداز سے منت سماجت کرتی ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Naats

اہم مسئلہ

آج کل بہت سے مسلم نوجوان اپنی کلائی پر کالا دھاگا یا زنجیر یا کڑا باندھتے اور پہنتے ہیں، اگر ان چیزوں کا پہننا یا باندھنا کسی غلط عقیدہ پر مبنی ہے ، یعنی ان سے فائدہ پہنچتا ہے، تو یہ حرام ہے، اور اگر محض زینت کے طور پر ہے تو یہ مکروہ تحریمی ہے۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۲۱)