آیۃ القران

اِنَّمَاۤ اَمۡرُہٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیۡئًا اَنۡ یَّقُوۡلَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ (۸۲)(سورۃ یٰس)

اُس کا معاملہ تو یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرلے تو صرف اتنا کہتا ہے کہ : ”ہوجا“ بس وہ ہو جاتی ہے۔ (۸۲)(آسان ترجمۃ القران)

نسبت مع اللہ کی عظیم الشان دولت

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَا عَلَى الأَرْضِ أَحَدٌ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ‏.‏ إِلاَّ كُفِّرَتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ‏"‏(ترمذی شریف/ باب : ابواب الدعوات)

نبی ﷺ نے فرمایا : زمین میں کوئی نہیں جو کہے: لا إله إلا الله: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں! والله اکبر: اور اللہ سب سے بڑے ہیں ! ولا حول ولا قوة إلا بالله اور کچھ طاقت اور قوت نہیں مگر اللہ کی مدد سے مگر اس سے اس کی خطائیں مٹادی جاتی ہیں ، اگر چہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں“(تحفۃ الالمعی/ج:۸)

Download Videos

جو وقت کے فرعون اور ابوجہل سے نہ ٹکرائے

“جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے۔” کفر کو اس کی فکر نہیں کہ آپ مسجدوں میں بیٹھ کر اللہ اللہ کریں ، نمازیں پڑھیں یا لمبے لمبے اذکار کریں ، ممبروں پر فضائل سنائیں یا دروسِ قرآن و حدیث میں مشغول ہو جائیں ، رنگ رنگ کی پگڑیاں پہنیں ، یا ماتموں ، میلادوں کے جلوس نکالیں ، جمعراتیں ، شب راتیں منائیں یا محافل حمد و نعت کریں ۔ کفر چاہتا ہے آپ یہ سب شوق سے کریں ، مگر نظامِ کفر اور الحاد کے ماتحت رہ کر کریں اور اللہ کے نظام کے نفاذ کی بات نہ کریں ۔ آپ خانقاہیں بنائیں ، عرس منائیں ، اجتماعات کریں ، مگر اللہ کے نظام کی بالا دستی کی بات نہ کریں ، کفر کو حکومت کا اختیار دیں اور اسلام کو محکوم رہنے دیں ۔ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ تو تب آتا ہے ، جب مسلمان قیام اجتماعی نظام کی سنت پر عمل کرتا ہے ۔ ایسا کوئی اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ثابت نہیں ، جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے . عامر اعوان۔۔۔۔۔

Naats

اہم مسئلہ

اگر کسی شخص کو دوران نماز کسی رکن کے ادا کرنے یا ادا نہ کرنے میں شک ہو، اور وہ ایک رکن ادا کرنے یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ پڑھنے کے بقدر سوچتا ہی رہے، نہ قرآت میں مشغول ہو اور نہ ذکر و تسبیح میں، تو اس صورت میں اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا ، اور اگر سوچنے کے دوران نماز بھی پڑھتا رہا تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔(کتاب : اہم مسائل/ ص : ۷۲)