اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ(۲۳)یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴)(سورۃ النور)
یاد رکھو کہ جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی مسلمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں پھٹکار پڑچکی ہے، اور ان کو اس دن زبردست عذاب ہوگا۔(۲۳)جس دن خود ان کی زبانیں ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے خلاف اس کرتوت کی گواہی دیں گے جو وہ کرتے رہے ہیں۔(۲۴)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ(بُخاری : ۲۶۹۷)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے ہمارے دین میں ازخود کوئی ایسی چیز نکالی جو اس میں نہیں تھی تو وہ مردود ہے ۔
مولانا مشیت اللہ صاحب کے بڑے صاحب زادے حکیم محبوب الرحمٰن فاضلِ دیوبند کا بیان ہے کہ میں جب دیوبند پڑتا تھا تو حضرت علامہ انور شاہ کشمیری صاحب کے ساتھ آپکے رہائشی کمرے میں میرا قیام تھا حضرت کو پان کی عادت تھی ایک روز میں نے پان لگاکر پیش کیا تو آپنے منہ میں رکھا ہی تھا کہ شیخ الہند سامنے سے تشریف لاتے ہوئے نظر آئے جو کسی ضرورت سے اپنے شاگرد کے پاس تشریف لا رہے تھے شاہ صاحب کو حضرت کے آنےکی اطلاع کی گئی میں اس اضطراب کو بھول نہیں سکتا جو اس وقت شاہ صاحب پر اپنے استاذ کی آمد اور منہ سے پان نکالنے کی عجلت کی صورت میں طاری تھا تیزی کے ساتھ اپنے منہ کو صاف کیا اور کمرے کے دروازے پر ایک سراپا انکسار خادم کی حیثیت سے اپنے آقا کے استقبال کے لیے کھڑے ہوگئے
روزے کی حالت میں لفافہ کی گوند زبان سے چاٹنا روزے کی حالت میں لفافے کی گوند کو اپنی زبان سے تر کرنا مکروہ ہے، کیوں کہ گوند میں ذائقہ ہوتا ہے، اور روزے کی حالت میں کسی بھی چیز کے ذائقے کو چکھنا مکروہ ہے، البتہ اگر انگلی میں تھوک لیکر اس سے گوند کو تر کرے تو کوئی حرج نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۴)