کتاب التعریفات

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ‏(بُخاری شریف : ۵۵۹۹)

نبی ﷺ كو حلواء(میٹھا) اور شہد پسند تھا ( پس انگور کا شیرہ دو تہائی جلا دیا جائے تو وہ حلواء بن گیا، اور پکائے بغیر تازه پیا جائے تو وہ شہد کے مانند ہے)(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

قُل لِّلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا ۔ لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۔ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ(۴۴)(سورۃ الزمر)

کہو کہ: سفارش تو ساری کی ساری اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ اسی کے قبضے میں آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے، پھر اُسی کی طرف تمہیں لوٹایا جائے گا(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

​​​​کوڑے کھانا منظور ہے،منصبِ قضا منظور نہیں :

ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ(¹) کو منصب قضا سونپنا چاہا، لیکن انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا ـ امام ابو حنیفہؒ کے اس انکار پر اس نے قسم کھالی کہ اگر امام صاحب نے منصب قضا تسلیم نہیں کیا تو میں انھیں کوڑے لگاؤں گا اور پھر قید خانے میں ڈال دوں گا ـ امام ابو حنیفہؒ نے اس کی بارہا کوشش کے باوجود منصب قضا قبول کرنے سے انکار کردیا ، چنانچہ ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہؒ کو اس قدر کوڑے لگائے کہ آپ کا منہ اور سر مار سے پھول گیا ـ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا : (( الضَّرْبُ بِالسِّیَا طِ فِی الدُّنْیَا أَھْوَن عَلَیَّ مِنَ الضَّرْبِ بِمَقَاطِعِ الْحَدِیدِ فِی الآخِرَۃِ )) " دنیا میں کوڑے کھالینا میرے لیے اس سے کہیں زیادہ آسان ہے کہ آخرت میں مجھے لوہے کے گُرز کا سامنا کرنا پڑےـ" ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (❶) امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ بہت بڑے عالم دین اور فقیہ تھے ـ وہ 80ھ/699ء میں "حدود" میں پیدا ہوئے ـ وہ کوفے میں خزّ (ریشمی کپڑا) بناتے اور اس کی تجارت کرتے تھے ـ امام ابو حنیفہؒ ، امام حمادؒ کے شاگرد تھے ـ ابن ہبیرہ کے بعد خلیفہ منصور نے انھیں قاضی بنانا چاہا مگر وہ آمادہ نہ ہوئے تو منصور نے 146ھ میں انھیں قید کردیا ـ انھوں نے بغداد میں قید ہی میں 150ھ/767ھ میں وفات پائی ـ امام یوسف،امام محمد،اور امام زفران کے نامور شاگرد تھےـ (اردو دائرہ معارف اسلامیہ ج ۱ ص783-784)

Naats

اہم مسئلہ

غیر مسلموں کا کھانا اگر حلال اور پاک وصاف ہونے کا یقین ہو ، اور کسی موقع پر اُسے کھانا پڑ جائے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اس کی مستقل عادت بنا لینا جو دوستانہ تعلقات کو جنم دیتا ہے جائز نہیں ، اس سے بچنا چاہیے۔(اہم مسائل/ج:۶/ص:۲۷۸)