آیۃ القران

فَمَن٘ يَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّةٍ خَيۡرٗا يَرَهٗ (٧) وَمَن٘ يَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّةٖ شَرّٗا يَرَهٗ(٨)(سورۃ الزلزال)

چنانچہ جس نے ذرہ برابر کوئی اچھائی کی ہوگی ، وہ اُسے دیکھے گا (۷) اور جس نے ذرہ برابر کوئی بُرائی کی ہوگی ، وہ اُسے دیکھے گا (۸)(آسان ترجمۃ القران)

کتاب الضعفاء و المتروکین الجزء الثالث

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ ‏"‏‏(بُخاری شریف ۶۲۳۱)

نبی ﷺ نے فرمایا: ”چھوٹا بڑے کو سلام کرے، اور گزرنے والا بیٹھے ہوؤں کو سلام کرے، اور تھوڑے زیادہ کو سلام کریں“ (تھوڑے تھوڑے ہونے کی وجہ سے ادنی ہیں، پس وہ زیادہ کو سلام کریں)(تحفۃ القاری)

Download Videos

کامیاب اور ناکام لوگ کیا کرتے ہیں اور ان میں فرق

کامیاب لوگ 1.ہرشخص کی تعریف کرتے ہیں۔ 2.شکرگزارہوتے. 3.دوسروں کو معاف کرتے ہیں۔ 4.اپنی کامیابی کی وجہ دوسروں کو سمجھتے ہیں۔ 5.اپنی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ 6.دوسروں کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ 7.ہرروزمطالعہ کرتے ہیں۔ 8.منصوبہ بندی کی فہرست تیار کرتے ہیں۔ 9.دوسروں تک علم پہنچاتے ہیں۔ 10.مسلسل سیکھتے ہیں۔ 11.خیالات پر بات کرتے ہیں۔ 12.کام میں ہمیشہ بہتر تبدیلی کے خواہاں ہوتے ہیں۔ 13.اپنی زندگی کے مقاصد طے کرتے ہیں۔ 14.اندرونی اور بیرونی مثبت تبدیلی کو قبول کرتے ہیں۔ ناکام لوگ کیا کرتے ہیں؟ 1.ہر وقت اعتراض کرتے ہیں۔ 2.ہر معاملہ میں خود کو حقدار سمجھتے ہیں۔ 3.بے مقصد زندگی گزارتے ہیں۔ 4.دوسروں سے علم چھپاتے ہیں۔ 5.تبدیلی سے ڈرتے ہیں چاہے اندر کی ہو یا باہر کی۔ 6.اپنی سوچ کو مکمل سمجھتے ہیں یعنی خود کو پرفیکٹ سمجھتے ہیں۔ 7.دوسروں کے بارے میں باتیں کرتے ہیں۔ 8.سمجھتے ہیں کہ ان کو سب معلوم ہے۔ 9.دوسروں کی ناکامی پرخوش ہوتے ہیں۔ 10.ان کو خود سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ 11.اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں کو دیتے ہیں۔ 12.دوسروں پربےوجہ غصہ کرتے ہیں۔ 13.کام کو صرف اور صرف پیسے کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ 14.دل میں بغض/حسد رکھتے ہیں۔ 💞پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائ کے لئے شیئر ضرور کریں💞

Naats

اہم مسئلہ

شادیوں کے موسم میں بعض لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ جہاں کہیں منڈپ لگا ہوا ہے، کھانا جاری ہے، تو بیٹھ گئے ، کھانا کھا لیا اور چل دیئے، جب کہ انہیں نہ تو کھانے کی دعوت ہوتی ہے، اور نہ اجازت، اس طرح بغیر دعوت اور بغیر اجازت (صراحۃً یا دلالۃً ) کے کسی کے یہاں کھانا کھانا جائز نہیں ہے، اور غیرت و حمیت کے بھی خلاف ہے، حدیث پاک میں‌ہے : ”جو شخص بغیر دعوت کے کھانے کے لیے گیا ، وہ چور بن کر داخل ہوا، اور لٹیر ابن کر واپس ہوا “ (مشكوة المصابيح : ص/۲۷۸، رقم الحدیث : ۳۲۲۲)(کتاب:درسی و تعلیمی اہم مسائل/ ص: ۴۶۰)