عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ(باب الْمُسْتَوْشِمَةَ)
حضرت ابن عمر نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصنوعی بال جوڑ نے والی اور جڑوانے والی اور گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔(نصر الباری)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ اَنْ یَّشْهَدَ عَلَیْكُمْ سَمْعُكُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُكُمْ وَ لَا جُلُوْدُكُمْ وَ لٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَعْلَمُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ(۲۲)(سورۃ حم السجدہ)
اور تم (گناہ کرتے وقت) اس بات سے تو چھپ ہی نہیں سکتے تھے کہ تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں تمہارے خلاف گواہی دیں لیکن تمہارا گمان یہ تھا کہ اللہ کو تمہارے بہت سے اعمال کا علم نہیں ہے (۲۲)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ہے کہ بعض احمق کافر یہ سمجھتے تھے کہ اگر وہ کوئی گناہ چھپ کر کریں گے تو اللہ تعالیٰ کو اس کا علم نہیں ہوگا، اس وقت وہ یہ سمجھتے تھے کہ ہمارے گناہ کا نہ کوئی گواہ ہے، اور نہ (معاذ اللہ) اللہ تعالیٰ کو اس کا پتہ چلے گا۔ ان کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں ہوگی کہ اللہ تعالیٰ تو ہر بات کا گواہ ہے ہی، خود ان کے جسم کے یہ اعضاء بھی ان کے خلاف گواہ بن جائیں گے۔(آسان ترجمۃ القران)
“جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے۔” کفر کو اس کی فکر نہیں کہ آپ مسجدوں میں بیٹھ کر اللہ اللہ کریں ، نمازیں پڑھیں یا لمبے لمبے اذکار کریں ، ممبروں پر فضائل سنائیں یا دروسِ قرآن و حدیث میں مشغول ہو جائیں ، رنگ رنگ کی پگڑیاں پہنیں ، یا ماتموں ، میلادوں کے جلوس نکالیں ، جمعراتیں ، شب راتیں منائیں یا محافل حمد و نعت کریں ۔ کفر چاہتا ہے آپ یہ سب شوق سے کریں ، مگر نظامِ کفر اور الحاد کے ماتحت رہ کر کریں اور اللہ کے نظام کے نفاذ کی بات نہ کریں ۔ آپ خانقاہیں بنائیں ، عرس منائیں ، اجتماعات کریں ، مگر اللہ کے نظام کی بالا دستی کی بات نہ کریں ، کفر کو حکومت کا اختیار دیں اور اسلام کو محکوم رہنے دیں ۔ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ تو تب آتا ہے ، جب مسلمان قیام اجتماعی نظام کی سنت پر عمل کرتا ہے ۔ ایسا کوئی اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ثابت نہیں ، جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے . عامر اعوان۔۔۔۔۔
گالی دینے سے وضو نہیں ٹوٹتا بعض حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ گالی دینے سے یا کھل کھلا کر ہنسنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، سو یہ خیال غلط ہے لیکن گالی دینے، غیبت کرنے اور کوئی برا شعر و غیرہ پڑھنے کے بعد وضو کرنا مستحب ہے ، ہاں رکوع سجدہ والی نماز میں قہقہہ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۵۶)