ज़ादे मोमिन

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ، كَالْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ(مسلم: ۱۶۲۲)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ، آپ نے فرمایا :’’ اپنا ہبہ واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے ، پھر اپنی قے کی طرف لوٹتا ہے ۔‘‘

آیۃ القران

اِنَّ الَّذِیْنَ یُحَآدُّوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اُولٰٓئِكَ فِی الْاَذَلِّیْنَ(۲۰)(سورۃ المجادلہ)

بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، وہ ذلیل ترین لوگوں میں شامل ہیں۔(۲۰)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

نیک بننے کا مراقبہ

ایک شخص ابراہیم ابن ادھم رحمہ اللہ کے پاس آیا اور کہا کوئی ایسا طریقہ بتائیے ۔ جس سے میں بڑے کام کرتا رہوں اور گرفت نہ ہو حضرت ابراہیم نے فرمایا پانچ باتیں قبول کرلو پھر جو چاہے کر تُجھے کوئی گرفت نہ ہوگی ۔ (۱)اول یہ کے جب تو کوئی گناہ کرے تو خدا کا رزق مت کھا اس نے کہا یہ تو بڑا مشکل ہے کہ رازق وہی ہے پھر میں کہاں سے کھاؤں؟ فرمایا تو یہ کب مناسب ہے کہ تو جس کا رزق کھائے پھر اس کی نافرمانی کرے (۲)دوسرے یہ کہ اگر تو کوئی گناہ کرنا چاہے تو اس کے ملک سے باہر نکل کر کر اس نے کہا تمام ملک ہی اس کا ہے پھر میں کہاں نکلوں؟ فرمایا تو یہ بات بہت بڑی ہے کہ جس کے ملک میں رہو اس کی بغاوت کرنے لگو (۳) تیسرے یہ کہ جب کوئی گناہ کرے تو ایسی جگہ کر جہاں وہ تُجھے نہ دیکھے اس نے کہا یہ تو بہت ہی مشکل ہے اس لیے کے وہ تو دلوں کا بھید بھی جانتا ہے فرمایا تو یہ کب مناسب ہے کہ تو اس کا رزق کھائے اور اس کے ملک میں رہے اور اسی کے سامنے گناہ کرے (۴)چوتھے یہ کہ جب ملک الموت تیری جان لینے آئےتو اسے کہہ کہ ذرا ٹھہر جا مجھے توبہ کرلینے دے اس نے کہا وہ مہلت کب دیتا ہے ؟ فرمایا یہ تو مناسب ہے کہ اس کے آنے سے پہلے ہی توبہ کرلے اور اس وقت کو غنیمت سمجھ (۵)پانچویں یہ کہ قیامت کے دن جب حکم ہوا کہ اسے دوزخ میں لے جاؤ تو کہنا کہ میں نہیں جاتا اس نے کہا کہ وہ زبردستی بھی لے جائیں گے فرمایا تو اب خود ہی سوچ لے کہ کیا گناہ تُجھے زیادہ عزیز ہے وہ شخص قدموں میں گرگیا اور سچے دل سے تائب ہو گیا

Naats

اہم مسئلہ

غیر مسلم فقراء کو زکوة دینا بعض لوگ غیر مسلم فقراء کو زکوۃ دے دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی زکوۃ ادا ہوگئی، جبکہ اس صورت میں زکوۃ ادا نہیں ہوئی، کیوں کہ زکوۃ کا مصرف،صرف مسلمان فقراء ہیں، اس لئے ان پر دوبارہ اتنی زکوٰہ مسلمان غریبوں کو دینا لازم ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۱۳۵)