إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ (۱۴)(سورۃ الفجر)
يقین رکھو تمہارا پروردگار سب کو نظر میں رکھے ہوئے ہے(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ سَمُرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " اِلْبَسُوْا الثِّيَابَ البِيَضَ، فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَ أَطْيَبُ، وَ كَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمُ . " (رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه، مشكوة: ٣٧٤ / كتاب اللباس / الفصل الثاني)
حضرت سمرہؓ سے روایت ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سفید کپڑے پہنا کرو، کیوں کہ وہ صفائی اور پاکیزگی کے اعتبار سے بہتر ہوتے ہیں، اور انہی میں اپنے مردوں کو کفنایا کرو۔“
چنگیز خان کے دربار میں تین لوگوں کے قتل کا حکم ہوا، تو ایک عورت روتی چیختی ہوئی دربار پہنچی، ان میں سے ایک عورت کا شوہر تھا، دوسرا بیٹا اور تیسرا بھائی تھا۔ چنگیز خان نے عورت سے کہا کہ تو ان میں سے ایک کا انتخاب کرلے، میں اس کی سزا معاف کر دوں گا۔ تو عورت کہنے لگی کہ شوہر دوسرا مل جائے گا، بیٹا بھی دوسرا جن لوں گی، البتہ بھائی کا کوئی بدل نہیں مل سکتا۔ (لہذا میں بھائی ہی کا انتخاب کرتی ہوں ) چنگیز خان کو یہ انتخاب پسند آیا تو اس نے تینوں کی سزا معاف کر دی۔ (البداية والنهاية لابن كثير ت التركي ط. دار هجر ١٧ / ١٦٦)
اگر کوئی شخص عین کسی کے پیچھے نماز کی نیت باندھ کر کھڑا ہو جائے ، تو اگلا شخص اپنی ضرورت کے لیے وہاں سے کھسک سکتا ہے، اور یہ کھسکنا ممنوع مرور میں داخل نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۱۱۵)