مَّا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (۲)(سورۃ فاطر)
جس رحمت کو اللہ لوگوں کے لئے کھول دے ، کوئی نہیں ہے جو اُسے روک سکے، اور جسے وہ روک لے، تو کوئی نہیں ہے جو اس کے بعد اُسے چھڑا سکے۔ اور وہی ہے جو اقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک (۲)(آسان ترجمۃ القران)
سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اِعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ، اِعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ(ابو داؤد شریف/حدیث نمبر: ۳۵۴۴)
حضرت نعمان بن بشیرؓ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ اپنی اولاد کے درمیان مساوات قائم کیا کرو اور اپنے لڑکوں میں مساوات رکھا کرو۔(ابو داؤد مترجم/ج:۳)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اے آدم کے بیٹے تو اکیلا فوت ہوگا اور تنہا قبر میں داخل ہوگا اور تنہا قبر سے اٹھایا جائے گا اور تیرے اعمال کا حساب صرف تجھ سے لیا جائے گا (نہ کہ غیر سے) اس راہ کے لیے کرلے سامان فراہم تو جس راہ میں کوئی انساں ساتھی نہ تیرا ہوگا ـ (کتاب الزید لابن حنبل ؒ ص ۲۷۱) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جس شادی میں سہرا باندھنا ، آتش بازی، فوٹو گرافی ، ویڈیوسازی اور دیگر رسومات و خرافات ہوں ، تو ایسی شادی میں شرکت کرنا ، خاص کر ان حضرات علماء کیلئے جو مقتداء ہوں ، اور پہلے سے انہیں اس کا علم بھی ہو درست نہیں ہے، اور اگر پہلے سے اس کا علم نہیں تھا اور حاضر ہو گیا تو ان خرافات سے روک دیں، اور اگر روکنے کی قدرت نہیں تو واپس چلے آئیں ، اور شرکت نہ کریں۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۱۱۶)