ek waqiya Emotional & new naat on Daughter

Naats

آیۃ القران

وَ اَنِیْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ(۵۴)(سورۃ الزمر)

اور تم اپنے پروردگار سے لو لگاؤ، اور اس کے فرماں بردار بن جاؤ قبل اس کے کہ تمہارے پاس عذاب آپہنچے، پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی(۵۴)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَيَنْظُرُ كَيْفَ تَعْمَلُونَ فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ فِي النِّسَاء - رَوَاهُ مُسلم (مشکوٰۃ المصابیح/کتاب النکاح)

حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ بلا شبہ دنیا میٹھی اور سرسبز ہے، اور اللہ تعالیٰ نے تم کو اس میں خلیفہ بنایا ہے،اس لئے وہ دیکھتا ہے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟ تم لوگ دنیا سے محتاط رہو اور عورتوں سے بھی محتاط رہو، کیونکہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں میں آیا تھا۔ (مسلم شریف)(الرفیق الفصیح)

Download Videos

زبان کی حفاظت اسلاف امت کی نظر میں

سیدنا داؤد علیہ السلام فرماتے تھے: ” اگر بولنا چاندی ہے تو چپ رہنا سونا ہے ۔ (احیاء العلوم : ۳/ ۱۷۸) حضرت حکیم لقمان سے کسی نے پوچھا کہ آپ اتنے بڑے مرتبے تک کیسے پہنچے؟ فرمایا: ” سچ بولنے اور فضول باتوں سے بچنے کی برکت سے پہنچا ہوں“۔ حضرت ابو بکر صدیق لا یعنی سے بچنے کے لئے منہ میں کنکریاں ڈال رکھتے تھے۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳) حضرت عمر بن الخطاب فرماتے ہیں کہ جو بہت بولتا ہے وہ بہت غلطیاں کرتا ہے، جو بہت غلطیاں کرتا ہے اس سے کثرت سے گناہ سرزد ہوتے ہیں اور جو بہ کثرت گناہ کرتا ہے اس کے لئے جہنم ہی زیادہ مناسب ہے ۔ (فیض القدیر : ٢٨٣/٦ ) حضرت حسن بصری فرماتے تھے: ” جو شخص اپنی زبان کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ اپنے دین کی حفاظت نہیں کر سکتا“ ۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳)

اہم مسئلہ

لباس کے بارے میں شریعت کی تعلیمات بڑی معتدل ہیں ، شریعت نے کسی مخصوص لباس کو متعین نہیں کیا ، البتہ لباس کی حدود مقرر کی ہیں، جو لباس ان شرعی حدود میں ہوگا وہ لباس شرعی کہلائے گا ، وہ حدود یہ ہیں: نمبر (ا) : لباس اتنا چھوٹا اور باریک اور چست نہ ہو کہ وہ اعضاء ظاہر ہو جائیں جن کا چھپانا واجب ہے۔ نمبر (۲) : لباس ایسا نہ ہو جس میں کفار و فساق کے ساتھ مشابہت ہو۔ نمبر (۳) : لباس سے تکبر و تفاخر ، اسراف و تنعم مترشح نہ ہوتا ہو، ہاں اسراف و تنعم اور نمائش سے بچتے ہوئے اپنا دل خوش کرنے کے لیے قیمتی لباس پہننا جائز ہے۔ نمبر (۴) : مرد کی شلوار، تہبند اور پاجامہ ٹخنوں سے نیچے نہ ہو۔ نمبر (۵) : مرد کا لباس اصلی ریشم کا نہ ہو، کیوں کہ وہ حرام ہے۔ نمبر (۶) : مرد زنانہ اور عورتیں مردانہ لباس نہ پہنیں۔ نمبر (۷) : خالص سرخ رنگ کا لباس پہننا مردوں کے لیے مکروہ ہے ، البتہ کسی اور رنگ کی آمیزش ہو، یا سرخ دھاری دار ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۴۳)