Alif Laam Meem

Naats

آیۃ القران

أَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ فِي قُلُوبِهِمْ مَّرَضٌ أَنْ لَّنْ يُخْرِجَ اللَّهُ أَضْغَانَهُمْ (۲۹)(سورۃ محمد)

جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے، کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اُن کے چھپے ہوئے کینوں کو اللہ کبھی ظاہر نہیں کرے گا ؟(۲۹)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عُمَرَؓ ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْغَادِرَ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ(ابو داؤد شریف/باب فی الوفاء بالعھد)

حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عہد شکنی کرنے والے شخص کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے ( تاکہ تمام لوگ اس کی ذلت دیکھیں )(سنن ابو داؤد مترجم/ج:۲)

Download Videos

اصل طاقت فرمانروائے کائنات کی طاقت ہے

اللہ کے مددگار اور اس کی تائید و نصرت کے مستحق لوگوں کی صفات یہ ہیں کہ اگر دنیا میں انہیں حکومت و فرمانروائی بخشی جائے تو ان کا ذاتی کردار فسق و فجور اور کبر و غرور کے بجائے اقامت صلوٰۃ ہو ، ان کی دولت عیاشیوں اور نفس پرستیوں کے بجائے ایتائے زکوٰۃ میں صرف ہو ، ان کی حکومت نیکی کو دبانے کے بجائے اسے فروغ دینے کی خدمت انجام دے اور ان کی طاقت بدیوں کو پھیلانے کے بجائے ان کے دبانے میں استعمال ہو ۔ مگر یہ فیصلہ کہ زمین کا انتظام کس وقت کسے سونپا جائے اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے ۔ مغرور بندے اس غلط فہمی میں ہیں کہ زمین اور اس کے بسنے والوں کی قسمتوں کے فیصلے کرنے والے وہ خود ہیں ۔ مگر جو طاقت ایک ذرا سے بیج کو تناور درخت بنا دیتی ہے اور ایک تناور درخت کو سوکھی لکڑی میں تبدیل کر دیتی ہے ، اسی کو یہ قدرت حاصل ہے کہ جن کے دبدبے کو دیکھ کر لوگ خیال کرتے ہوں کہ بھلا ان کو کون ہلا سکے گا انہیں ایسا گرائے کہ دنیا کے لیے نمونۂ عبرت بن جائیں ، اور جنہیں دیکھ کر کوئی گمان بھی نہ کر سکتا ہو کہ یہ بھی کبھی اٹھ سکیں گے انہیں ایسا سر بلند کرے کہ دنیا میں ان کی عظمت و بزرگی کے ڈنکے بج جائیں ۔

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص کسی سے قرض لے اور قرض خواہ کے پاس اپنی موٹر سائیکل گروی رکھے ، تو قرض خواہ کیلئے اس کا استعمال جائز نہیں ہے ، البتہ اگر استعمال کا کرایہ بازاری نرخ کے مطابق مقرر کر کے اسے قرض میں محسوب کیا جائے تو یہ جائز ہے ، مگر اب عقد رہن ختم ہو کر عقد اجارہ ہو جائیگا ، اور تجدید قبضہ ضروری ہوگا۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۱۵۶)