Ae Nabi jee

Naats

آیۃ القران

وَ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ اِنَّهُمْ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا یُرِیْدُ اللّٰهُ اَلَّا یَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ(۱۷۶)(سورۃ آل عمران)

اور (اے پیغمبر) جو لوگ کفر میں ایک دوسرے سے بڑھ کر تیزی دکھا رہے ہیں، وہ تمہیں صدمے میں نہ ڈالیں، یقین رکھو وہ اللہ کا ذرا بھی نقصان نہیں کرسکتے، اللہ یہ چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کوئی حصہ نہ رکھے، اور ان کے لیے زبردست عذاب (تیار) ہے۔(۱۷۶)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ زَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فَإِنَّهُ بَرَكَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ فَإِنَّهُ طَهُورٌ(ترمذی: ۶۹۵)

حضرت سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو چاہیئے کہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ اس میں برکت ہے اور جسے ( کھجور ) میسر نہ ہو تو وہ پانی سے افطار کرے کیونکہ یہ پاکیزہ چیز ہے

Download Videos

الا بذکر اللہ تطمئن القلوب

کنوارے شادی کے خیالوں میں ہیں، شادی شدہ طلاق کے چکر میں۔۔۔ بچوں کو بڑے ہونے کی جلدی ہے، بڑوں کو بچپن دوبارہ لوٹنے کی آرزو ۔۔۔ نوکری کرنے والے اپنے کام کی سختیوں سے نالاں ہیں ، بےروزگاروں کے لبوں پر کام ملنے کی دعائیں ۔۔۔ غریبوں کو امیروں کی زندگی کی حسرت ہے ، امیروں کو ایک لمحہ آرام کی تمنا ۔۔۔ مشہور شخصیات چھپنے کے ٹھکانوں کی تلاش میں ہیں ، عام لوگ مشہور ہونے کے خواہش مند۔ عجیب دنیا کے باسی ہیں ہم ۔۔۔ ہمیں یہ جاننا چاہئے کہ خوشحالی کا واحد فارمولا یہ ہے کہ جو نعمتیں رب کی طرف سے ہمیں ملی ہیں ہم بس ان کی قدر کریں

اہم مسئلہ

روزہ دار کا کان میں تیل یا دوا ڈالنا روزے کی حالت میں کان میں دوا یا تیل ڈالنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے، کیوں کہ فقہاء متقدمین کے قول کے مطابق کان میں ڈالی ہوئی چیز کیلئے دماغ تک پہنچنے کیلئے گزرگاہ موجود ہے، مگر جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ کان اور دماغ کے درمیان کوئی گزرگاہ نہیں ہے، اگر ایسا ہی ہے تو کان میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا ، اس لئے بہتر یہی ہے کہ بحالت روزہ کان میں دوا ڈالنے سے احتیاط برتی جائے(اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۶)