mai to ummati hu

Naats

آیۃ القران

اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ (۱)

لوگوں کے لئے ان کے حساب کا وقت قریب آپہنچا ہے، اور وہ ہیں کہ غفلت کی حالت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں(سورۃ الانبیاء آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً .

میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ٬ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : لوگوں کی مثال اونٹوں کی سی ہے ۔ سو میں سے بھی ایک مشکل سے سواری کے قابل ملتا ہے (کتاب: بُخاری شریف)

Download Videos

علمی لطیفہ

ایک مولانا اپنا لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ: متحدہ ہندوستان کے زمانے میں، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ جلسہ میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سے تعارف ہوا- دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ *”شیرِ پنجاب“* لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ *”فخرِ دہلی“*... ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے، یہ پوسٹر سامنے تھا۔ دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاً فرمایا: مولانا! اگر شیر پنجاب سے *"ی"* اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے "ی" نکال دی جائے تو باقی *"شرِ پنجاب"* رہ جاتا ہے) *میں نے عرض کیا:* اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے *"ف"* اُڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (باقی *"خَر"* رہ جاتا ہے، خر فارسی میں *گدهے* کو کہتے ہیں). اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے- ایک صاحب جو شاعر بھی تھے، اور شاعر بھی دہلی کے؛ بڑی متانت سے بولے: قبلہ! ان حروف *"ی"* اور *"ف"* کو اڑائیے مت، اپنے استعمال میں لائیے: شیر کی *"ی"* اِن مولانا کو دے دیجئے، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر *"خیر"* پا سکیں۔ اور فخر کی *"ف"* آپ لے لیجئے تاکہ شر کے آگے لگا کر *"شرف"* حاصل کر سکیں۔ *لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے*

اہم مسئلہ

قسم کھاتے وقت قرآن کریم ، تو رات یا انجیل وغیرہ مقدس کتابوں پر ہاتھ رکھنا قسم کے صحیح ہونے کے لیے لازم نہیں ہے، ان کتابوں پر ہاتھ رکھے بغیر بھی قسم صحیح ہو جاتی ہے، لیکن اگر قسم کی تاکید اور قسم کھانے والا جھوٹی قسم نہ کھائے ، اس بات سے اُسے ڈرانے کے لیے ایسا کیا جاتا ہے، تو اس کی اجازت ہے۔ (الفتاوی الہندیۃ :۵۲،۵۱/۲) (ماخوذ از : درسی و علمی اہم مسائل ص:۳۱۴)