mai to ummati hu

Naats

آیۃ القران

وَ مَا یَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلَنْ یُّكْفَرُوْهُ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالْمُتَّقِیْنَ(۱۱۵)(سورۃ آل عمران)

وہ جو بھلائی بھی کریں گے، اس کی ہرگز ناقدری نہیں کی جائے گی، اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے۔ (۱۱۵)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يُقَاتِلَ آخِرُهُمُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ(ابو داؤد شریف : ۲۴۸۴)

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کا بیان ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کے لیے قتال کرتا رہے گا اور وہ اپنے مقابل آنے والوں پر غالب رہیں گے حتیٰ کہ ان کا آخری گروہ مسیح دجال سے لڑائی کرے گا ۔‘‘

Download Videos

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کڑوی کھیر کھاگئے

ایک مرتبہ حضرت مدنی کی کسی صاحب نے دعوت کی ، اور کھانے کے ساتھ دیگر اشیاء کے ساتھ تھوڑی سی کھیر بھی تیار کی ،جب حضرت مدنی نے اس کھیر کو کھایا تو بہت کڑوی تھی ۔ ممکن ہے مغالطہ سے ایلوا وغیرہ کوئی کڑوی چیز اس میں گر گئی ہو۔ حضرتِ مدنی نے اس خیال سے کہ میزبان کو تکلیف ہوگی اور اس کا دل دکھے گا، اس سے کھیر کے کڑوا ہونے کا ذکر نہیں کیا اور اس سے فرمایا کہ کھیر کی دیگچی لے آؤ ۔وہ اس کو لے آیا ۔ آپ نے کھانے میں شریک ہونے والے۔ ساتھیوں سے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ آج کی یہ تمام کھیر میرے حصہ کی ہے آپ حضرات میں سے کوئی نہ کھائے ۔ چناچہ آپ نے وہ تمام کھیر اس انداز سے کھالی کہ میزبان اور تمام رفقاء یہ سمجھتے رہے کہ کھیر بہت اچھی لگی،لیکن جب میزبان نے دیگچی میں لگی ہوئی تھوڑی سی کھیر تبرکاً کھائی تو معلوم ہوا کہ کھیر تو بہت کڑوی تھی میزبان اور تمام رفقاء کو نہایت تعجب ہوا اور اُن کے حیرت کی انتہا نہیں رہی اس بات سے کہ حضرت نے میزبان کی دل آسائی کے لئے اور اسے دل شکنی سے بچانے کے لئے شدید تکلیف برداشت کی کہ نہایت کڑوی کھیر ساری کھاگئے اور کسی کو ظاہر بھی نہ ہونے دیا۔۔۔ یہ تھے ہمارے اکابرین

اہم مسئلہ

سلام کرنے پر نیکی؟ اگر پورا سلام کرے گا، یعنی ”السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ تو تیس نیکیاں ملیں گی ، اور اگر سلام میں دو کلمات کا تلفظ کیا ہے ، یعنی ”السلام علیکم ورحمۃ اللہ تو بیس نیکیاں ملیں گی ، اور اگر صرف ”السلام علیکم کہا ہے، تو صرف دس نیکیاں ملیں گی ۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۲۳۴)