Shan e siddiq akbar

Naats

آیۃ القران

وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ(۵۵)(سورۃ القصص)

اور جب وہ کوئی بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اُسے ٹال جاتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ : ” ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں ، اور تمہارے لئے تمہارے اعمال ۔ ہم تمہیں سلام کرتے ہیں۔ ہم نادان لوگوں سے الجھنا نہیں چاہتے“(۵۵)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : تم سے بحث میں الجھنا نہیں چاہتے ، ہاں یہ دُعا کرتے ہیں کہ تمہیں اسلام کی توفیق ملے، اور اس کے نتیجے میں تمہیں سلامتی عطا ہو۔(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَن أنسٍ قَالَ: كَانَ أَحَبُّ الثِّيَابِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَهَا الْحِبَرَةُ(مشکوٰۃ المصابیح:۴۳۰۴)

حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ دھاری دار کپڑا زیب تن کرنا زیادہ پسند کرتے تھے ۔ متفق علیہ

Download Videos

​​حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا ایک قبر سے مکالمہ

ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

اہم مسئلہ

روزہ دار کا ناک میں دوا ڈالنا روزے کی حالت میں ناک میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے، کیوں کہ ناک میں کسی شئی کے معدے تک پہنچنے کی گذرگاہ موجود ہے، اسی وجہ سے بحالت روزه استنشاق میں مبالغہ کرنے سے منع کیا گیا ہے، لہذا روزہ کی حالت میں ناک میں دوا ڈالنے سے پرہیز کیا جائے۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۵)