sallallahu alyhi vasallam

Naats

آیۃ القران

اَللّٰهُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْلِیٰٓئُهُمُ الطَّاغُوْتُ یُخْرِجُوْنَهُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠(۲۵۷)(سورۃ البقرہ)

اللہ ایمان والوں کا رکھوالا ہے، وہ انہیں اندھیریوں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے، اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، ان کے رکھوالے وہ شیطان ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیریوں میں لے جاتے ہیں، وہ سب آگ کے باسی ہیں، وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔(۲۵۷)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

أَنَّ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً(بُخاری شریف:۴۱۴۵)

حضرت ابی بن کعب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بعض اشعار حکمت ہیں(حکمت سے بھرے ہوتے ہیں )(نصر الباری)

Download Videos

صفات اصحاب صفّہ رضی اللہ عنہم :

​ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے چیدہ اور پسندیدہ اور رفیع المرتبت افراد وہ ہیں کہ جن کے متعلق مجھ کو املاء اعلٰی (ملائکہ مقرّبین) نے یہ خبر دی ہے کہ وہ لوگ ظاہر میں خدائے عزّوجلّ کی رحمت واسعہ کا خیال کر کے ہنستے ہیں اور دل ہی دل میں خداوند ذوالجلال کے عذاب و عقاب کی شدت کے خوف سے روتے رہتے ہیں ـ صبح و شام خدا کے پاکیزہ اور پاک گھروں یعنی مسجدوں میں خدا کا ذکر کرتے رہتے ہیں ـ زبانوں سے خدا کو رغبت اور ہیبت ( امید اور خوف) کے ساتھ پکارتے رہتے ہیں اور دلوں سے اس کی لقاء کے مشتاق ہیں ـ لوگوں پر ان کا بار نہایت ہلکا اور خود ان کے نفوس پردہ نہایت بھاری اور گراں ـ زمین پر پاپیادہ نہایت آہستگی اور سکون کے ساتھ چلتے ہیں اکڑتے اور اتراتے ہوئے نہیں چلتے چیونٹی کی چال چلتے ہیں یعنی ان کی رفتار سے تواضع اور مسکنت ٹپکتی ہوئی ہوتی ہے ـ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہنتے ہیں ـ ہر وقت خداوند ذوالجلال کے زیر نگاہ رہتے ہیں ـ خدا کی آنکھ ہر وقت ان کی حفاظت کرتی ہے ـ روحیں ان کی دنیا میں ہیں اور دل ان کے آخرت میں ـ آخرت کے سوا ان کو کہیں کا فِکر نہیں ہر وقت آخرت اور قبر کی تیاری میں ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اہم مسئلہ

اگر کسی شخص نے کسی کی کوئی چیز ایک متعین وقت تک کے لیے عاریت پر لیا، اور اُس متعینہ وقت کے گزرنے پر اُس نے اُس کو واپس نہ کیا، یہاں تک کہ وہ چیز ضائع ہوگئی، تو عاریت پر لینے والے شخص پر اس کا ضمان لازم ہوگا۔ (اہم مسائل/ج:۷/ص:۲۱۷)