​​امام غازی بن قیس الأندلسی رحمہ اللہ (١٩٩ھ) جب حصولِ علم کی غرض سے مدینہ پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ مسجد نبوی میں ایک شخص داخل ہوا اور تحیۃ المسجد پڑھے بغیر بیٹھ گیا۔ غازی اس سے کہنے لگے : ”ارے بھائی، اٹھ کر دو رکعتیں پڑھو، تمہاری جہالت ہے کہ بغیر تحیۃ المسجد پڑھے بیٹھ گئے ہو۔“ اور بھی سخت باتیں کہیں۔ اس شخص نے اُٹھ کر دو رکعتیں پڑھ لی۔ فرض نماز ختم ہوئی تو غازی نے دیکھا کہ وہ شخص ٹیک لگا کر بیٹھ گیا ہے، اور اس کے گرد طلبہ کا حلقہ بننا شروع ہو گیا ہے۔ اب وہ خاصے شرمندہ ہوئے۔ لوگوں سے پوچھا یہ کون ہے تو انہوں نے بتلایا کہ یہ مدینہ کے فقیہ اور بڑے لوگوں میں سے ایک ابن ابی ذئب رحمہ اللہ ہیں۔ غازی فورًا ان سے معذرت کو لپکے مگر امام صاحب نے فرمایا : ”میرے بھائی، کوئی بات نہیں۔ آپ نے ہمیں نیکی کا حکم دیا، اور ہم نے آپ کی بات مانی۔“ (التمهيد لابن عبدالبر : ٤٦٠/١٢)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے رجوع کی چند مثالیں

حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے رجوع کی چند مثالیں

بہشتی زیور اور تعلیم الدین کے بعض مقامات کی اصلاح: (۱) بہشتی زیور میں عشاء کے بعد چار سنتیں لکھ دی ہیں، صحیح یہ ہے کہ دو سنت ہیں اور دو نفل ۔ (۲) بہشتی زیور میں ایام بیض ۱۲، ۱۳، ۱۴ تاریخوں کو لکھ دیا ہے، صحیح ۱۳، ۱۴ ، ۱۵ ہیں۔ (۳) تعلیم الدین اور بہشتی زیور میں تیجے، چالیسویں وغیرہ کے بدعت ہونے کے ذکر میں یہ لفظ لکھا گیا ہے "ضروری سمجھ کر کرنا" اس سے شبہ ہو سکتا ہے کہ شاید غیر ضروری سمجھ کر کرنا جائز ہو یہ قید واقعی تھی ، احترازی نہ تھی، حکم یہ ہے کہ خواہ کسی طرح سے کرے بدعت ہے۔ (۴) تعلیم الدین میں قبروں پر چراغ جلانے کے بارے میں یہ لفظ لکھا گیا ہے: ” کثرت سے چراغ جلانا “ اس میں بھی مثل مقام سوم کے سمجھنا چاہیے، حکم یہ ہے کہ ایک چراغ رکھنا بھی بدعت ہے۔ احباب سے دعا کی استدعا ہے کہ حق تعالیٰ میری خطا و عمد کو معاف فرمائے اور میری تقریرات و تحریرات کو اضلال کا سبب نہ بنائیں۔ (اشرف السوانح : ۱۳۵/۳، بوادر النوادر : ۴۲۸)