*حلال لقمے کی برکت* ایک مسلمان ملک پر کافروں نے حملہ کیا ، تو بادشاہ نے اپنے بیٹے کو مقابلے کے لیے بھیجا ۔ ایک ہفتے کے بعد خبر آئی کہ شکست ہوگئی اور بیٹا بھاگ گیا ، تو جو ملکہ تھی ، وہ کہنے لگی ، حضور ! یہ خبر غلط ہے ۔ بادشاہ کو بڑا غصہ آیا کہ تو اندر بیٹھ کے کیسے کہہ رہی ہے کہ خبر غلط ہے ؟ کہنے لگی : بس یہ خبر غلط ہے ۔ ایک ہفتے کے بعد خبر آئی کہ وہ پہلی خبر غلط تھی ، اللہ تعالی نے فتح دے دی ۔ دشمن بھاگ گیا ، کافر بھاگ گیا ، اب بادشاہ نے اپنی بیوی سے پوچھا یہ تونے اندر بیٹھ کر یہ دعویٰ کیسے کیا تھا ۔ یہ تو اس زمانے کے بادشاہوں کی بیویوں کا حال تھا ۔ وہ کہنے لگی : جب سے اس کا حمل ٹھہرا ، میں نے ایک لقمہ حرام تو بڑی بات ہے ، جس میں شک تھا ، وہ بھی نہیں کھایا ، شک والا لقمہ نہیں کھایا اور دو سال اس کو دودھ پلایا ، جتنی دفعہ دودھ پلایا پہلے وضو کیا ، دو نفل پڑھے ، پھر اسے دودھ پلایا ، جو بچہ اتنا پاک دودھ پی کے پروان چڑھے وہ بھی کبھی موت کے ڈر سے بھاگ سکتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگر آپ یہ کہتے کہ شکست ہوگئی اور بیٹا شہید ہوگیا تو پھر میں مان جاتی ، میں کیسے مان جاؤں کہ ایسا پاک دودھ پی کے کوئی بچہ کافر کے سامنے سے موت کے ڈر سے بھاگ جائے ، یہ نہیں ہوسکتا ۔ یہ بادشاہ کی بیگمات کا حال تھا ۔ پر تاثیر ایمان افروز واقعات ، ص : 45

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

مزاح مزاح میں نصیحت

مزاح مزاح میں نصیحت

شاگرد غور سے سن رہا تھا۔ استاد نے پوچھا کہ اگر میں تمہں ایک سیب، اور ایک سیب اور ایک سیب دوں، تو تمہارے پاس کتنے سیب ہو جائیں گے؟ شاگرد نے بغیر کسی تامل کے جواب دیا: ۴- استاد کو لگا کہ شائد شاگرد صحیح سے سوال سمجھ نہیں پایا۔ استاد نے اِطمینان سے دوبارہ پوچھا۔۔۔۔ "دیکھو اگر میں تمہیں ایک سیب، اور ایک سیب اور ایک سیب دوں تو تمہارے پاس کل کتنے سیب ہو جائیں گے؟" شاگرد سوچنے لگا، اور کچھ دیر سوچنے کے بعد بولا: ۴- اب استاد کچھ حیران ہوا، اور اسےغصہ بھی آٰیا، مگر اس نے دوبارہ سوال کیا۔اب کی بار شاگرد نے استاد کے چہرے پر پھیلی مایوسی دیکھتے ہوئے، کافی سوچ کر جواب دیا، اور کہا "۴ سیب"۔ دفتاً استاد کو یاد آیا کہ شاگرد کو لیچی پسند ہے، ہو سکتا ہے اسے سیب پسند نہ ہوں، اور اس وجہ سے وہ سوال پر فوکس نہ کر پا رہا ہو۔ لہٰذا استاد نے پوچھا :اچھا بتاؤ اگر میں تمہیں ایک لیچی، اور ایک لیچی اور ایک لیچی دوں تو تمہارے پاس کُل کتنی ہوں گی؟ شاگرد نے سوچ کر جواب دیا، اور سوالیہ انداز میں کہا: ۳؟؟ بالکل ٹھیک، استاد نے خوش ہو کر کہا، اور پھر پوچھا، کہ بتاؤ کہ اگر میں تمہیں ایک سیب، اور ایک سیب اور ایک سیب دوں تو تمہارے پاس کُل کتنے سیب ہوں گے؟ "۴" شاگرد نے جواب دیا۔ اب استاد کو بہت غصہ آیا، اس نے پہلے تو شاگرد کو ڈانٹا اور پھر غصے میں پوچھا: "کیسے؟ کیسے ہوں گے 4 سیب؟؟" *شاگرد نے معصومیت سے جواب دیا:::::* *"کیونکہ ایک سیب میرے بیگ میں پڑا ہوا ہے"* ۔ *لہٰذا۔۔۔۔غصہ کرنے سے بہتر ہے کہ انسان پہلے دوسروں کی رائے جان لے، ہو سکتا ہے وہ کسی اور پہلو سے معاملے کو دیکھ رہے ہوں، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کی رائے درست ہو۔* منقول۔