https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/4892_2025-07-15_islamictube.jpg

کانپور میں کاوڑیوں کا ہنگامہ: تھانے پر حملہ، پولیس کے ساتھ بدسلوکی

واقعے کی تفصیل: 14 جولائی 2025 کی شام کو کانپور کے شیوراج پور میں واقع خیر ایشور گھاٹ کے قریب ایک دلخراش واقعہ پیش آیا۔ خیریشور مہادیو مندر میں درشن کے لیے ہزاروں عقیدت مند جمع تھے، جہاں کاوڑ سفر کے دوران ہجوم کو سنبھالنے کے لیے پولیس، اسکاؤٹس، اور رضاکار تعینات تھے۔ اسی دوران گنگا روڈ پر ایک عقیدت مند پھسل کر گر پڑا، جس کے بعد کچھ لوگوں نے الزام لگایا کہ وہ پولیس کی لاٹھی کی وجہ سے گرا۔ اس الزام نے ہجوم کے غصے کو بھڑکا دیا، اور مشتعل افراد نے ایک اسکاؤٹ اور ایک سپاہی پر حملہ کر دیا۔ غصے کی یہ آگ یہیں نہیں رکی۔ تقریباً 80 سے 90 افراد کا ایک ہجوم شیوراج پور تھانے پہنچ گیا اور وہاں ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ الزام ہے کہ ہجوم نے تھانے کے اندر گھس کر سب انسپکٹر اور دیگر اہلکاروں سے نہ صرف تلخ کلامی کی بلکہ ہاتھا پائی اور بدسلوکی بھی کی۔ کچھ شرپسندوں نے تھانے کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے، جس سے حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔ یہ پوری واردات سی سی ٹی وی کیمروں میں قید ہو گئی، جس کی بنیاد پر پولیس نے کارروائی شروع کی۔ پولیس کی کارروائی: سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے پولیس نے 20 نامزد اور 12 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا اور پانچ ملزمان کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ زخمی عقیدت مند کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، اور ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا کہ وہ خود ہی پھسل کر گرا تھا۔ پولیس نے وضاحت کی کہ مدد کے لیے پہنچے اسکاؤٹ اور ہوم گارڈ کے ساتھ کچھ شرپسند عناصر نے جھگڑا شروع کیا، جس کے بعد یہ واقعہ تھانے تک جا پہنچا۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا: ’’یہ واقعہ بدقسمتی سے شرپسند عناصر کی وجہ سے پیش آیا۔ ہم نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی شناخت کی ہے اور قانونی کارروائی جاری ہے۔‘‘ ہندوتوادی تنظیموں کے خلاف ایک نوٹ: یہ واقعہ ایک بار پھر اس تلخ حقیقت کو عیاں کرتا ہے کہ کس طرح ہندوتوادی عناصر ملک کا ماحول خراب کرنے میں پیش پیش ہیں۔ ایک طرف مسلمانوں کو ہر روز بدنام کیا جاتا ہے، انہیں دہشت گرد اور امن کے دشمن قرار دیا جاتا ہے، لیکن دوسری طرف یہ ہندوتوادی گروہ ہیں جو اپنی شرپسندی اور قانون شکنی سے ملک کے امن و امان کو تہس نہس کر رہے ہیں۔ یہ لوگ مذہبی عقیدت کے نام پر تشدد، ہنگامہ آرائی اور قانون کی خلاف ورزی کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں۔ کیا یہ وقت نہیں کہ ملک کا ہر شہری اس دوہرے معیار کو سمجھے اور ان عناصر کے خلاف آواز اٹھائے جو مذہب کے نام پر نفرت اور افراتفری پھیلا رہے ہیں؟ یہ خبر نہ صرف ایک واقعے کی عکاسی کرتی ہے بلکہ اس معاشرتی ناانصافی کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے جہاں ایک طبقے کو مسلسل نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ دوسرے طبقے کی قانون شکنی کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم سب مل کر اس تعصب کے خلاف لڑیں اور ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے ایک آواز بن کر اٹھیں۔ ماخذ: دی ہندو: انڈین ایکسپریس: ٹائمز آف انڈیا: ایکس پوسٹس: