https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/7009_2025-07-16_islamictube.jpg

خطرے کے پل، ٹوٹی امیدیں: گجرات میں سرکاری غفلت کی سزا

واقعے کی تفصیل: گجرات کے آنند اور وڈودرا کو ملانے والے گمبھیرا پل کے منہدم ہونے کے بعد، جہاں 20 افراد لقمہ اجل بن گئے، ریاستی سرکار کو بالآخر پلوں کی حفاظت کی فکر لاحق ہوئی۔ اس حادثے سے پہلے ریاستی روڈ اینڈ بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ گہری نیند میں سویا ہوا تھا، لیکن اب یہ محکمہ حرکت میں آ گیا ہے۔ گجرات کے میونسپل کارپوریشنز کے علاقوں میں کل 364 پلوں میں سے 231 کی حالت تسلی بخش بتائی گئی ہے، لیکن 39 پل اس قدر خستہ حال ہیں کہ وہ کسی بھی وقت گر سکتے ہیں۔ احمدآباد میں تین، سورت میں سب سے زیادہ 26، وڈودرا میں 2، جوناگڑھ میں 3، جام نگر میں 2، اور نو ساری میں 2 پل خطرناک حالت میں ہیں۔ سرکار نے تسلیم کیا کہ یہ پل کسی بھی وقت حادثے کا باعث بن سکتے ہیں۔ گمبھیرا حادثے کے بعد سرکار نے 97 خطرناک پلوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بند کر دی، لیکن اس سے پہلے یہ پل عوام کے لیے خطرے کی گھنٹی بنے ہوئے تھے۔ عوامی مسائل اور ڈائیورژن: ان خطرناک پلوں پر ٹریفک بند کرنے کے فیصلے سے مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ طلبہ کو اسکول جانے اور آنے میں دشواری ہو رہی ہے، جبکہ بھاری مال بردار گاڑیوں کے ڈائیورٹ ہونے سے تاجروں کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ ایک مقامی رہائشی نے ایکس پر لکھا: ’’گمبھیرا پل کے حادثے نے سرکار کی آنکھیں کھول دیں، لیکن اب ڈائیورژن کی وجہ سے ہماری روزی روٹی پر اثر پڑ رہا ہے۔ سرکار کو پہلے ہی یہ قدم اٹھانا چاہیے تھا۔‘‘ سرکاری اقدامات: گمبھیرا حادثے کے بعد ریاستی روڈ اینڈ بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ نے تمام پلوں کی جانچ پڑتال شروع کر دی ہے۔ محکمے کے انجینئرز اور افسران اب سرگرم ہو گئے ہیں، جو پہلے اس معاملے میں مکمل طور پر غفلت کا شکار تھے۔ سرکار نے دعویٰ کیا کہ وہ بند پلوں کو کھولنے اور خطرناک پلوں کی مرمت کے لیے فوری اقدامات کر رہی ہے۔ تاہم، عوام کا کہنا ہے کہ اگر یہ چوکنائی پہلے دکھائی جاتی تو قیمتی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔ سماجی اور انتظامی مضمرات: یہ واقعہ گجرات کے بنیادی ڈھانچے کی خستہ حالی اور سرکاری اداروں کی غفلت کو بے نقاب کرتا ہے۔ گمبھیرا پل کا حادثہ ایک ایسی حقیقت کو سامنے لاتا ہے کہ اگر سرکار وقت پر عمل کرتی تو قیمتی انسانی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پلوں کی باقاعدہ جانچ اور مرمت کے لیے ایک مستقل نظام کی ضرورت ہے۔ ایک ماہر نے کہا: ’’گجرات کے پلوں کی حالت ایک ٹائم بم کی طرح ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مزید سانحات ناگزیر ہیں۔‘‘ نتیجہ: گمبھیرا پل کا حادثہ گجرات کے لیے ایک عبرتناک سبق ہے۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سرکاری غفلت اور تاخیر کی قیمت انسانی جانیں ادا کرتی ہیں۔ 39 پل خطرناک حالت میں ہیں، اور 97 پر ٹریفک بند کرنا ایک عارضی حل ہے۔ سرکار کو چاہیے کہ وہ نہ صرف پلوں کی فوری مرمت کرے بلکہ ایک ایسی پالیسی بنائے جو مستقبل میں اس طرح کے سانحات کو روک سکے۔ جیسا کہ ایک ایکس صارف نے لکھا: ’’گجرات کے پل عوام کی زندگی کا سہارا ہیں، لیکن اگر وہ خود ہی خطرہ بن جائیں تو ہم کس پر بھروسہ کریں؟‘‘ یہ واقعہ نہ صرف سرکاری نظام کی خامیوں کو عیاں کرتا ہے بلکہ ہر شہری کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ حفاظت کے لیے بروقت عمل کتنا ضروری ہے۔ ماخذ: دی ہندو: انڈین ایکسپریس: ٹائمز آف انڈیا: ایکس پوسٹس: