https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/2072_2025-08-30_islamictube.jpg

یمن کے حوثی وزیراعظم صنعا پر اسرائیلی حملے میں ہلاک، کئی وزرا بھی جاں بحق

یمن کے دارالحکومت صنعا پر اسرائیلی فضائی حملے نے حوثی قیادت کو شدید دھچکا پہنچایا، جہاں وزیراعظم احمد غالب الراہوی اور متعدد وزرا ہلاک ہوگئے۔ حوثیوں کے سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے ہفتے کے روز اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ان کی فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے عزم کو کمزور نہیں کرے گا۔ اسرائیل نے اسے ’پیچیدہ آپریشن‘ قرار دیا، جو غزہ جنگ کے تناظر میں حوثیوں کے مسلسل میزائل حملوں کے جواب میں کیا گیا۔ حملے کی تفصیلات 28 اگست 2025 کو اسرائیلی جنگی طیاروں نے صنعا میں ایک فوجی کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا، جہاں حوثی قیادت کے ارکان، بشمول وزیراعظم احمد الراہوی، وزیر دفاع محمد العتیفی، اور چیف آف اسٹاف محمد عبدالکریم الغماری مبینہ طور پر موجود تھے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ انٹیلی جنس معلومات اور فضائی برتری سے ممکن ہوا، جو حوثیوں کے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں تھا۔ حملے کے وقت حوثی رہنما عبدالمالک الحوثی کی ٹیلی ویژن تقریر نشر ہو رہی تھی، لیکن وہ محفوظ رہے۔ حوثی میڈیا نے تصدیق کی کہ حملے میں متعدد غیر فوجی تنصیبات، بشمول ایندھن کے گودام اور بجلی گھر، تباہ ہوئے، جس سے چھ افراد ہلاک اور 67 زخمی ہوئے۔ مہدی المشاط نے بیان دیا کہ ’’ہم غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنی فوجی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔‘‘ انہوں نے محمد مفتاح کو نیا وزیراعظم نامزد کیا، جو پہلے نائب کی حیثیت سے عملی قیادت سنبھال رہے تھے۔ حوثیوں کی وزارت صحت نے حملے کو ’غیر فوجی اہداف پر جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ تنازعہ کا پس منظر اکتوبر 2023 سے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد، حوثیوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیلی اور اس سے منسلک جہازوں پر حملے کیے، جنہیں وہ فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پر متعدد میزائل اور ڈرون حملے بھی کیے، جن میں سے بیشتر کو ناکام بنایا گیا۔ اسرائیل نے جواب میں صنعا ایئرپورٹ، حدیدہ بندرگاہ، اور دیگر تنصیبات پر حملے کیے، جن میں دسمبر 2024 اور مئی 2025 کے حملوں میں بھاری نقصان ہوا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا: ’’ہر وہ شخص جو اسرائیل کو نقصان پہنچائے گا، اسے بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔‘‘ انہوں نے حوثیوں کو ’ایران کی برائی کے محور‘ کا حصہ قرار دیا۔ دوسری جانب، حوثی ترجمان عصام المتوکل نے صنعا حملے کو ’اسرائیلی بوکھلاہٹ‘ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔ عالمی ردعمل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حملوں کو ’خطرناک‘ قرار دیا، جبکہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گیبریئسس، جو دسمبر 2024 میں صنعا ایئرپورٹ حملے کے وقت موجود تھے، نے غیر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مذمت کی۔ سعودی عرب نے یمن میں امن مذاکرات کی حمایت کا اعادہ کیا، لیکن حوثیوں کے حملوں کو خطے کے استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ’’ہمارا عزم فلسطین کے ساتھ ہے، اور کوئی حملہ ہمیں اس راہ سے نہیں ہٹا سکتا۔‘‘ — مہدی المشاط حوالہ جات یورو نیوز, بی بی سی فارسی, ڈوئچے ویلے،, رویداد24, جیو نیوز اردو, ایکس پوسٹ