
غزہ مذاکرات کے بارے میں فی الحال پُرامید ہوا جا سکتا ہے اور نہ مایوس، قطر
غزہ مذاکرات: امید و بیم کے درمیان توازن قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے غزہ کی جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں امریکا کے ساتھ گہرے رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے پیش کردہ بیس نکاتی غزہ منصوبے کے کئی اہم نکات کی تفصیلات ابھی تک طے ہونا باقی ہیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ موجودہ حالات میں نہ تو ضرورت سے زیادہ پُرامید ہونا مناسب ہے اور نہ ہی مایوسی کا شکار ہونا درست۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کر دے تو یہ اقدام غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کی نوید ثابت ہو سکتا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ قطر غزہ جنگ بندی مذاکرات کے نتائج کا بے چینی سے انتظار کر رہا ہے۔ ان کے بقول، اسرائیل کو ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے تحت اب تک جنگ بندی کا اعلان کر دینا چاہیے تھا۔ تاہم، انھوں نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ اگر ٹرمپ کا امن منصوبہ ناکام ہو جاتا ہے تو متبادل حکمتِ عملی پر غور کرنا قبل از وقت ہوگا۔ اسی طرح، دوحہ میں حماس کے دفتر کے مستقبل کے بارے میں بھی فی الحال کوئی حتمی بات کہنا مناسب نہیں۔ یہ بیان ایک ایسی کیفیت کی عکاسی کرتا ہے جہاں امید اور اضطراب کے سائے ایک دوسرے سے گندھے ہوئے ہیں۔ غزہ کے مذاکرات کی کامیابی نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ حوالہ جات الجزیرہ، ٹائمز آف اسرائیل، بی بی سی، نیو یارک ٹائمز، ایسوسی ایٹڈ پریس، ایکس پوسٹ