احادیثِ مبارکہ

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اِعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏اِعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ(ابو داؤد شریف/حدیث نمبر: ۳۵۴۴)

حضرت نعمان بن بشیرؓ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ اپنی اولاد کے درمیان مساوات قائم کیا کرو اور اپنے لڑکوں میں مساوات رکھا کرو۔(ابو داؤد مترجم/ج:۳)

Naats

Download Videos

اہم مسئلہ

جس شادی میں سہرا باندھنا ، آتش بازی، فوٹو گرافی ، ویڈیوسازی اور دیگر رسومات و خرافات ہوں ، تو ایسی شادی میں شرکت کرنا ، خاص کر ان حضرات علماء کیلئے جو مقتداء ہوں ، اور پہلے سے انہیں اس کا علم بھی ہو درست نہیں ہے، اور اگر پہلے سے اس کا علم نہیں تھا اور حاضر ہو گیا تو ان خرافات سے روک دیں، اور اگر روکنے کی قدرت نہیں تو واپس چلے آئیں ، اور شرکت نہ کریں۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۱۱۶)

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کڑوی کھیر کھاگئے

ایک مرتبہ حضرت مدنی کی کسی صاحب نے دعوت کی ، اور کھانے کے ساتھ دیگر اشیاء کے ساتھ تھوڑی سی کھیر بھی تیار کی ،جب حضرت مدنی نے اس کھیر کو کھایا تو بہت کڑوی تھی ۔ ممکن ہے مغالطہ سے ایلوا وغیرہ کوئی کڑوی چیز اس میں گر گئی ہو۔ حضرتِ مدنی نے اس خیال سے کہ میزبان کو تکلیف ہوگی اور اس کا دل دکھے گا، اس سے کھیر کے کڑوا ہونے کا ذکر نہیں کیا اور اس سے فرمایا کہ کھیر کی دیگچی لے آؤ ۔وہ اس کو لے آیا ۔ آپ نے کھانے میں شریک ہونے والے۔ ساتھیوں سے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ آج کی یہ تمام کھیر میرے حصہ کی ہے آپ حضرات میں سے کوئی نہ کھائے ۔ چناچہ آپ نے وہ تمام کھیر اس انداز سے کھالی کہ میزبان اور تمام رفقاء یہ سمجھتے رہے کہ کھیر بہت اچھی لگی،لیکن جب میزبان نے دیگچی میں لگی ہوئی تھوڑی سی کھیر تبرکاً کھائی تو معلوم ہوا کہ کھیر تو بہت کڑوی تھی میزبان اور تمام رفقاء کو نہایت تعجب ہوا اور اُن کے حیرت کی انتہا نہیں رہی اس بات سے کہ حضرت نے میزبان کی دل آسائی کے لئے اور اسے دل شکنی سے بچانے کے لئے شدید تکلیف برداشت کی کہ نہایت کڑوی کھیر ساری کھاگئے اور کسی کو ظاہر بھی نہ ہونے دیا۔۔۔ یہ تھے ہمارے اکابرین