ANWAR E NABI KE JALWO SE

Naats

آیۃ القران

قَالَ فَالْحَقُّ وَالْحَقَّ أَقُولُ (۸۴) لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِيْنَ (۸۵)(سورۃ ص)

اللہ نے فرمایا: ”تو پھر سچی بات یہ ہے، اور میں سچی بات ہی کہا کرتا ہوں(۸۴) کہ میں تجھ (ابلیس) سے اور اُن سب سے جو ان میں سے تیرے پیچھے چلیں گے، جہنم کو بھر کر رہوں گا(۸۵)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ فَيَأْكُلُهُ(مسلم شریف/كتاب الهبات)

حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اس شخص کی مثال جو اپنے صدقہ کو واپس لے لے، اس کتے کی سی ہے جو قے کر کے پھر اسی قے میں لوٹ کر اسے چاٹے“(تفہیم المسلم/ج:۲/ص:۷۲۵)

Download Videos

اصل طاقت فرمانروائے کائنات کی طاقت ہے

اللہ کے مددگار اور اس کی تائید و نصرت کے مستحق لوگوں کی صفات یہ ہیں کہ اگر دنیا میں انہیں حکومت و فرمانروائی بخشی جائے تو ان کا ذاتی کردار فسق و فجور اور کبر و غرور کے بجائے اقامت صلوٰۃ ہو ، ان کی دولت عیاشیوں اور نفس پرستیوں کے بجائے ایتائے زکوٰۃ میں صرف ہو ، ان کی حکومت نیکی کو دبانے کے بجائے اسے فروغ دینے کی خدمت انجام دے اور ان کی طاقت بدیوں کو پھیلانے کے بجائے ان کے دبانے میں استعمال ہو ۔ مگر یہ فیصلہ کہ زمین کا انتظام کس وقت کسے سونپا جائے اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے ۔ مغرور بندے اس غلط فہمی میں ہیں کہ زمین اور اس کے بسنے والوں کی قسمتوں کے فیصلے کرنے والے وہ خود ہیں ۔ مگر جو طاقت ایک ذرا سے بیج کو تناور درخت بنا دیتی ہے اور ایک تناور درخت کو سوکھی لکڑی میں تبدیل کر دیتی ہے ، اسی کو یہ قدرت حاصل ہے کہ جن کے دبدبے کو دیکھ کر لوگ خیال کرتے ہوں کہ بھلا ان کو کون ہلا سکے گا انہیں ایسا گرائے کہ دنیا کے لیے نمونۂ عبرت بن جائیں ، اور جنہیں دیکھ کر کوئی گمان بھی نہ کر سکتا ہو کہ یہ بھی کبھی اٹھ سکیں گے انہیں ایسا سر بلند کرے کہ دنیا میں ان کی عظمت و بزرگی کے ڈنکے بج جائیں ۔

اہم مسئلہ

کسی شخص کا کسی دوسرے شخص کے کہنے پر غیر اللہ کیلئے مثلا کسی پیر، یا دیوی دیوتا کیلئے بکرا وغیرہ ذبح کرنا خواہ اجرت لے کر ہو یا بلا اجرت شرعاً ناجائز و حرام ہے ، نیز اس ذبیحہ کا کھانا بھی حرام ہے اور ایسے شخص کی اذان ، اقامت اور امامت مکروہ تحریمی ہے ، ہاں اگر وہ سچے دل سے توبہ کر لیں تو کراہت ختم ہو جائے گی۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۳۹)