اَلَمْ تَرَ اَنَّ الْفُلْكَ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِنِعْمَتِ اللّٰهِ لِیُرِیَكُمْ مِّنْ اٰیٰتِهٖ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ(۳۱)(آسان ترجمۃ القران)
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ کشتیاں سمندر میں اللہ کی مہربانی سے چلتی ہیں، تاکہ وہ تمہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے ؟ یقینا اس میں ہر اس شخص کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو صبر کا پکا، اعلی درجے کا شکر گزار ہو۔(۳۱)(آسان ترجمۃ القران)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ يَدْعُو بِهَا ، وَأُرِيدُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي فِي الْآخِرَةِ (بُخاری شریف: ۶۳۰۴)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کے لئے ایک ( مقبول ) دعا ہے ( پس ہر نبی نے اپنی وہ مقبول دعا دنیا میں مانگ لی) اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی ( مقبول ) دعا کو ریزرو رکھوں، آخرت میں میری امت کی شفاعت کے لئے(تحفۃ القاری)
ایک بار مظاہر العلوم کے علماء نے حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اتنی برکت کیوں ہے؟ کیا آپ کتب بینی زیادہ کرتے ہیں؟ فرمایا کہ ہم نے کتابیں وہی پڑھی ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں مگر ہم نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی ہے ـ علمِ دین حاصل کرنا تو ضروری ہے ورنہ آدمی جاہل رہتا ہے لیکن علمِ دین کے سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے اس پر نکھار آتا ہے ـ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک اپنی مناسبت کا کوئی مربی اور شیخ تلاش کرے،ان سے باضابطہ اصلاحی تعلق کرے اور ان سے کوئی ذکر پوچھ لے ـ حکیم الامت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے پاس رہنا ایسا ہے جیسا آگ کے سامنے بیٹھنا لیکن جب وہاں سے دور بیوی بچوں کے پاس جاؤ گے،ٹھنڈے ہوجاؤ گے ، اس لئے فرمایا کہ شیخ سے ذکر کا کشتہ لے لو شیخ سے دور جاکر بھی گرم رہو گے جیسے اجمل خان ململ کا باریک کرتہ پہن کر جاڑے میں تانگے پر بیٹھ کر ایک گھنٹہ فجر سے پہلے دلی کی سیر کرتے تھے کیونکہ وہ کشتہ کھاتے تھے تو فرمایا کہ اللہ کے نام کا کشتہ سیکھ لو تو شیخ سے دور ہوکر بھی اپنے ملکوں میں، اپنے گاؤں میں گرم رہو گے یعنی ایمان و عمل کے ساتھ رہو گے ـ
آج کل بہت سے مسلم نوجوان اپنی کلائی پر کالا دھاگا یا زنجیر یا کڑا باندھتے اور پہنتے ہیں، اگر ان چیزوں کا پہننا یا باندھنا کسی غلط عقیدہ پر مبنی ہے ، یعنی ان سے فائدہ پہنچتا ہے، تو یہ حرام ہے، اور اگر محض زینت کے طور پر ہے تو یہ مکروہ تحریمی ہے۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۲۱)