English naat we love Mohammad saw

Naats

آیۃ القران

یٰۤاَیُّهَا الْاِنْسَانُ اِنَّكَ كَادِحٌ اِلٰى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلٰقِیْهِۚ(۶)(سورۃ الانشقاق)

اے انسان ! تو اپنے پروردگار کے پاس پہنچنے تک مسلسل کسی محنت میں لگا رہے گا، یہاں تک کہ اس سے جا ملے گا۔(۶)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : انسان کی پوری زندگی کسی نہ کسی کوشش میں خرچ ہوتی ہے۔ جو نیک لوگ ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل میں محنت کرتے ہیں، اور جو دنیا پرست ہیں، وہ صرف دنیا میں محنت کرتے ہیں، اور جو دنیا پرست ہیں، وہ صرف دنیا کے فوائد حاصل کرنے کے لیے محنت کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ ہر انسان کا آخری انجام یہ ہوتا ہے کہ وہ محنت کرتا کرتا اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچ جاتا ہے(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ أَحَبُّ الْعُرَاقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرَاقَ الشَّاةِ (ابو داؤد:۳۷۸۰)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تمام ہڈیوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کی گوشت والی ہڈی پسندیدہ تھی ۔(ابو داؤد شریف مترجم)

Download Videos

​​​​اے اہل دنیا ! تم کو لحد یاد ہے ؟

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ اے اہل دنیا! جان لو کہ تم کو بھی ایک دن مرنا ہے ـ موت کے بعد اٹھنا اور اپنے نیک و بد اعمال کی جزا اور سزا کو پہنچنا ہے ـ پس دنیا کے چند روز جینے پر مت پھولو اور موت کو کبھی نہ بھولو ـ دنیا مصیبت کا گھر ہے ـ فنا ہونا اس کا مشہور ہے اور دھوکہ اس کا شعار ہے ـ اس کی ہر ایک چیز کا انجام زوال ہے اور اس کا ہمیشہ کسی کے پاس رہنا محال ہے ـ جب آدمی کو اس میں تھوڑا آرام آتا ہے تو اس کے عوض برسوں کا رنج سامنے آتا ہے ـ موت ہر ایک کے سر پر قائم ہے اور اس کا ذائقہ چکھنا سب کو لازم ہے ـ خدا تعالٰی کے بندو! آج تمہارا دنیا میں ایسا حال ہے جیسا تم سے پہلے لوگوں کا تھا جو تم سے عمر میں ذیادہ، طاقت میں قوی، آبادی کثیر اور مکانات میں اعلٰی تھے ـ مگر زمانہ کے انقلاب سے آج ان کی آواز بھی نہیں نکلتی ـ ان کے جسم قبروں میں سڑ گئے، شہر اجڑ گئے اور مکانات گر گئے ـ یا وہ محالت ( محلات) عالیشان گاؤ تکیے اور مخملی فرش تھے یا اب پتھر اور اینٹیں، خاک گور اور گوشئہ لحد ہے ـ کیا تمہیں کچھ شبہ ہے کہ جیسا اُن کا حال ہوا وہی تمہارا نہ ہوگا ؟وہی تنہائی نہ ہوگی اور وہی خاک میں یہ جسم کیڑوں کی خوراک نہ ہوگا ؟؎ سنورتے تھے کہ اک عالم کی آنکھیں ہم کو دیکھیں گی خبر کیا تھی ہماری مجلسیں ماتم کو دیکھیں گی! ستم ہے جامہ ہستی کا اس تن سے جدا ہونا لباس تنگ ہے اترے گا آخر دھجیاں ہوکر! جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹی ہے زندگی آپ ہی آپ کٹتی ہے نظر غور سے جو دنیا کی حالت دیکھی برپا ہم نے ہر روز یہاں کی قیامت دیکھی

اہم مسئلہ

نماز میں ستر چھپانے کی مقدار آدمی کا ستر ناف سے لے کر گھٹنے کے نیچے تک ہے ، جس کا نماز میں اور نماز کے باہر چھپانا واجب ہے، آدمی کے ستر کی جو مقدار بیان کی گئی ہے فقہاء کے نزدیک یہ آٹھ اعضاء پر مشتمل ہے، اگر ان میں سے کسی ایک عضو کا چوتھائی حصہ ایک رکن، یعنی تین تسبیحات پڑھنے کی بقدر کھلا رہا تو نماز فاسد ہوگی ۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۳۴)