Mere Maula muje bhi apne ghar bula lijiye apne mahbub ka mujhe bhi ghar dikha dijye

Naats

آیۃ القران

مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ(۲۲)(سورۃ الحدید)

کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین میں نازل ہوتی یا تمہاری جانوں کو لاحق ہوتی ہو، مگر وہ ایک کتاب میں اس وقت سے درج ہے جب ہم نے ان جانوں کو پیدا بھی نہیں کیا تھا، یقین جانو یہ بات اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ(بُخاری شریف: ۵۷۰۸)

کھمبی من سے ہے، اور اس کا پانی آنکھ کے لئے مفید ہے(تحفۃ القاری)

Download Videos

اغلاط العوام

نمبر (۱) صبح کا ناشتا دستیاب ہے۔ تفصیل: ناشتا صبح ہی کو کیا جاتا ہے۔ رات کا ناشتا یا دوپہر کا ناشتا کوئی چیز نہیں، سو صرف درست یہی ہے کہ "ناشتا دستیاب ہے" نمبر (۲) جھوٹے الزامات تفصیل: کبھی آپ نے سچے الزامات سنے؟؟ نہیں؟؟ تو درست بھی "الزامات" ہی ہے. ناکہ جھوٹے الزامات۔ ضرب المثال: نمبر (۱) آدمی آدمی پر گرتا ہے۔ مطلب: بہت زیادہ بھیڑ، رش، ہجوم استعمال: اندرون شہر کا تو پوچھیے ہی مت جہاں آدمی آدمی پر گرتا ہے۔ ایسی جگہوں سے دل گھبراتا ہے. وغیرہ نمبر (۲) پیٹ سے پاؤں نکالنے لگے ہیں۔ مطلب: غلط یا نالائق حرکات کرنا۔ استعمال: اُدھر میاں ظہور کے بیٹے کو دیکھیے قد ابھی نکلا نہیں، پیٹ سے پاؤں نکالنے لگے ہیں۔ وغیرہ ذخیرہ الفاظ: نمبر (۱) تَجَاہلِ عَارِفَانہ معنی: جان بوجھ کر لاعلم بننا۔ استعمال: نفیسی صاحب بڑے جی دار آدمی ہیں۔ جہاں دیدہ ہیں مگر اپنے بیٹے کی بات پر تجاہلِ عارفانہ سے کام لے رہے ہیں۔ نمبر (۲) رَفِیعُ الْمَرتَبَت معنی: اونچے مرتبے والا، اونچی شان والا۔ استعمال: اپنے،علم، عمل اور عاجزی کی وجہ سے صوفی صاحب ایک رفیع المرتبت شخصیت ہیں۔

اہم مسئلہ

اگر کسی قاری یا متکلم کی قرآت و آواز کو کسی آلہ میں محفوظ کر لیا گیا ہو تو اس میں آیت سجدہ کے سننے سے سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوگا، کیوں کہ یہ نقل اور عکس ہے، نیز ٹیپ ریکارڈ کا بھی یہی حکم ہے۔ لیکن ریڈیو میں تقاضہ احتیاط یہ ہے کہ آیت سجدہ سن کر سجدہ تلاوت کیا جائے ، بشرطیکہ اس سے اصل آواز براہ راست سنائی دے رہی ہو، کوئی ریکاڈ کردہ آواز نہ ہو۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۷۵)